حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجتالاسلام والمسلمین عباسی نے قم المقدسہ میں آیتاللہ سید احمد خاتمی سے ملاقات کے دوران بتایا کہ حالیہ برسوں میں حوزہ علمیہ کے تعلیمی شعبے میں تحقیق کو باقاعدہ طور پر شامل کر دیا گیا ہے۔ اب تحقیق صرف اعلیٰ سطح تک محدود نہیں رہی بلکہ ابتدائی مراحل سے لے کر فراغتِ تحصیل کے بعد تک ایک مسلسل اور مؤثر عمل کی صورت اختیار کر چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ انقلابِ اسلامی کے بعد حوزہ علمیہ میں تحقیقی میدان میں غیر معمولی ترقی ہوئی ہے۔ آج حوزہ علمیہ میں درجنوں تحقیقی مراکز، ریسرچ سینٹرز اور علمی ادارے فعال ہیں، جبکہ تقریباً 280 علمی مجلات شائع ہو رہے ہیں، جن میں سے کم از کم 70 مجلات علمی و تحقیقی اور علمی و ترویجی معیار پر پورا اترتے ہیں۔ انہی مجلات کی بنیاد پر سالانہ ہزاروں علمی مقالات منظر عام پر آ رہے ہیں۔
حوزہ علمیہ کے تحقیقی امور کے سربراہ نے بتایا کہ طلبہ میں تحقیقی صلاحیتیں بڑھانے کے لیے جامع تربیتی پروگرام ترتیب دیے گئے ہیں، جو تعلیمی سال کے ساتھ ساتھ تعطیلات اور موسمِ گرما میں بھی جاری رہتے ہیں۔ “حجرہهای تابستانہ” اور “اعتکافهای پژوهشی” جیسے منصوبے طلبہ کو عملی تحقیق کے مواقع فراہم کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ محقق استاد کی تربیت پر بھی خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت حوزہ علمیہ میں تقریباً 50 باقاعدہ تحقیقی مراکز اور 500 سے زائد جدید کتابخانے موجود ہیں، جن میں سے کئی قومی سطح پر نمایاں مقام رکھتے ہیں۔ اسی طرح 26 علمی انجمنیں قائم ہو چکی ہیں، جن سے وابستہ چار ہزار کے قریب ممتاز محققین مختلف علمی میدانوں میں سرگرمِ عمل ہیں۔
حجت الاسلام والمسلمین عباسی کے مطابق، حوزہ علمیہ نے تحقیق کو سماج اور نظامِ اسلامی کی ضروریات سے جوڑنے کے لیے ایک مرکز بھی قائم کیا ہے، جس کے تحت اب تک 350 سے زائد علمی آثار شائع ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام تر چیلنجز کے باوجود حوزہ علمیہ آج تحقیق اور علم کی پیداوار میں ایک مضبوط اور قابلِ فخر مقام رکھتا ہے، اور مستقبل میں اس کی علمی و تحقیقی خدمات مزید وسعت اختیار کریں گی۔









آپ کا تبصرہ